Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Islamic Institutes

The Slogan of Women's Freedom

  کوئی بھی بات اچھی ہے یا بری اُسے جاننے کے لیے اُس بات کی حقیقت کواوراُن کے   نتائج کو مدِّنظر رکھنا بہت ضروری ہے۔شیطان یا شیطان صفت لوگ یا اہلِ شر اور فسادی قسم کے لوگ ،یہ کبھی بھی ہمارے پاس آکر برملا ہم سے یہ نہیں کہیں گےکہ آپ زنا کریں، آپ چوری  کیا کریں یا آپ شراب پیا کریں ۔لیکن وہ راستے ہمارے لیے ضرور آسان کرتے ہیں کہ جن راستوں سے ہم اس زنا اور شراب خوری تک پہنچ سکیں۔  مثال کے طو ر پر عورت کا بازار میں بے پردہ ہو کر جانا ،اس میں کیا حرج ہے؟ عورت کو آپ نے گھر میں کیوں قید کر رکھا ہے ؟عورت اور مرد کا شانہ بشانہ چلنا، عورت کا مرد کے ساتھ دنیا کے کاموں میں شریک ہونا ،جوکہ ایک بہت خوبصورت جھانسا ہے جوعورت کو دیا جاتا ہے کہ مرد اور عورت کو ایک ساتھ بیٹھنے میں کیا مضائقہ ہے ۔بلکہ اگر مرد اور عورت ایک ساتھ بیٹھتے ہیں تو اس میں تو ایک دوسرے کے حوالے سے ان دونوں کےدرمیان  نفسیاتی طور پر تجسس ہی ختم ہو جائے گا۔اگر آپ مرد اور عورت کو علیحدہ کر دیں گے توعورتیں ایک طرف ہوں اور مرد ایک طرف ہوں  تو نفسیاتی طور پ...

Feminism and Development

  مغرب نے قوموں کی ترقی کے لئے جس سماجی فلسفہ کو آگے بڑھایا ہے ، اس کا ایک بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ترقی کے عمل میں عورتوں کی شرکت کے بغیر خاطر خواہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے۔ یہ فقرہ تو تقریباً ضرب ُالمثل کی حیثیت اختیار کرچکا ہے کہ مرد اور عورت گاڑی کے دو پہیوں کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ کہ زندگی کے ہر شعبے میں عورتوں کو مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کے مواقع ملنے چاہئیں۔ درحقیقت اس طرح کے نعرے تحریک آزادیٴ نسواں کے علمبرداروں کی طرف سے شروع میں اُنیسویں صدی کے آغاز میں لگائے گئے تھے جو رفتہ رفتہ بے حد مقبولیت اختیار کر گئے۔ اس زمانے میں عورتوں کا دائرہ کار گھر کی چار دیواری تک محدود تھا اور عورت کا اصلی مقام اس کا گھر ہی سمجھا جاتا تھا۔ اس زمانے کی خاندانی اقدار میں کنبے کی معاشی کفالت کی اصل ذمہ داری مرد پر تھی اورعورت کا بنیادی فریضہ گھریلو اُمور کی انجام دہی، بچوں کی نگہداشت اور اپنے خاوندوں کے آرام و سکون کا خیال اور فارغ وقت میں عمومی نوعیت کے کام کاج کرنے تک محدود تھا۔ تحریک ِآزادیٴ نسواں کے علمبرداروں نے اس صورتحال کو مرد کی ‘حاکمیت’اور عورت کی بدترین ‘غلامی’ سے تعبی...