الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على نبينا محمد خاتم الأنبياء وسيد المرسلين وعلى آله وصحبه أجمعين وبعد
سب تعریفات اللہ کے لیے ہیں جوسب جہانوں کا پروردگارہے ، اورسیدالمرسلین ، خاتم الانبیاء ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام پردرود وسلام کے بعد :
یقینا محرم الحرام کا مہینہ عظمت والا اوربابرکت مہینہ ہے ، اسی ماہ مبارک سے ھجری سال کی ابتداء ہوتی ہے اوریہ ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جن کے بارہ میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
{ یقینا اللہ تعالی کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور( یہ تعداد ) اسی دن سے ہے جب سے آسمان وزمین کواس نے پیدا فرمایا تھا ، ان میں سے چارحرمت وادب والے مہینے ہیں ، یہی درست اورصحیح دین ہے ، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو ، اورتم تمام مشرکوں سے جھاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں ، اورجان رکھو کہ اللہ تعالی متقیوں کے ساتھ ہے } التوبۃ (36 )
اورابوبکرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( سال کے بارہ میں مہینے ہیں جن میں سے چارحرمت والے ہیں ، تین تومسلسل ہیں ، ذوالقعدہ ، ذوالحجۃ ، اورمحرم ، اورجمادی اورشعبان کے مابین رجب کامہینہ جسے رجب مضرکہا جاتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2958) ۔
اورمحرم کو محرم اس لیے کہ جاتا ہے کہ یہ حرمت والا مہینہ ہے اوراس کی حرمت کی تاکید کے لیے اسے محرم کانام دیا گياہے ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی کا یہ فرمان :
{ لھذا تم ان میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو } اس کا معنی یہ ہےکہ :
یعنی ان حرمت والے مہینوں میں ظلم نہ کرو کیونکہ ان میں گناہ کرنا دوسرے مہینوں کی بنسبت زيادہ شدید ہے ۔
اورابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سےاس آيت { لھذا تم ان مہینوں میں اپنے آپ پرظلم وستم نہ کرو } کے بارہ میں مروی ہے :
تم ان سب مہینوں میں ظلم نہ کرو اورپھر ان مہینوں میں سے چارکو مخصوص کرکےانہيں حرمت والے قراردیا اوران کی حرمت کوبھی بہت عظيم قراردیتے ہوئے ان مہینوں میں گناہ کاارتکاب کرنا بھی عظیم گناہ کا باعث قرار دیا اوران میں اعمال صالحہ کرنا بھی عظيم اجروثواب کاباعث بنایا ۔
اورقتادہ رحمہ اللہ تعالی اس آیت : { لھذا تم ان مہینوں میں اپنے آپ پر ظلم وستم نہ کرو } کے بارہ میں کہتے ہيں :
حرمت والے مہینوں میں ظلم وستم کرنادوسرے مہینوں کی بنسبت یقینا زيادہ گناہ اوربرائي کا باعث ہے ، اگرچہ ہرحالت میں ظلم بہت بڑي اور عظيم چيز ہے لیکن اللہ سبحانہ وتعالی اپنے امرمیں سے جسے چاہے عظيم بنا دیتا ہے :
اورقتادہ رحمہ اللہ کہتے ہيں :
بلاشبہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی مخلوق میں سے کچھ کواختیارکرکے اسے چن لیا ہے : فرشتوں میں سے بھی پیغیبر چنے اورانسانوں میں سے بھی رسول بنائے ، اورکلام سے اپنا ذکر چنا اورزمین سے مساجد کواختیار کیا ، اورمہینوں میں سے رمضان المبارک اورحرمت والے مہینے چنے ، اورایام میں سے جمعہ کا دن اختیارکیا ، اورراتوں میں سے لیلۃ القدر کوچنا ، لھذا جسے اللہ تعالی نے تعظیم دی ہے تم بھی اس کی تعظیم کرو ، کیونکہ اہل علم وفھم اورحل وعقد کے ہاں امور کی تعظیم بھی اسی چيز کےساتھ کی جاتی ہے جسے اللہ تعالی نے تعظيم دی ہے ۔ انتھی
تفسیر ابن کثیر سے ملخصا لیا گيا دیکھیں تفسیر ابن کثیر سورۃ التوبۃ آیت نمبر ( 36 ) ۔
محرم الحرام کے مہینہ میں کثرت سے روزے رکھنے کی فضیلت :
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( رمضان المبارک کے بعدافضل ترین روزے اللہ تعال کے مہینہ محرم الحرام کے روزے ہيں ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1982 ) ۔
قولہ : ( شھراللہ ) اللہ تعالی کا مہینہ یہاں مہینہ کی اللہ تعالی کی طرف تعظیمااضافت کی گئي ہے یعنی یہاں اضافۃ تعظیم ہے ۔
ملا علی قاری رحمہ اللہ کا قول ہے : ظاہر یہ ہے کہ یہاں سب حرمت والے مہینے مراد ہيں ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی بھی مہینہ کے مکمل روزے نہیں رکھے ، لھذا اس حدیث کومحرم میں کثرت سےروزے رکھنے پرمحمول کیا جائے گا نہ کہ پورے محرم کے روزے رکھنے پر ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ شعبان کے مہینہ میں کثرت سے روزہ رکھا کرتے تھے ، ہوسکتا ہے کہ محرم کی فضیلت کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوآخری عمر میں وحی کی گئي ہو اورآپ روزے نہ رکھ سکے ہوں ۔۔۔ دیکھیں : شرح مسلم للنووی رحمہ اللہ ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی جگہ اورزمانے واوقات سے جوچاہے اختیار کرلیتا ہے ۔
عزبن عبدالسلام رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
جگہوں اورزمانے کی فضیلت دوقسموں کی ہوتی ہے :
ایک قسم تودنیاوی اوردوسری دینی ہے جواللہ تعالی کی طرف لوٹتی ہے جس میں اللہ تعالی اپنے بندوں پران اوقات اورجگہوں میں عمل کرنے والوں پراجروثواب کی جودوسخاکرتا ہے ، مثلا رمضان المبارک کے روزوں کوباقی سارے مہینوں کے روزوں پرفضیلت حاصل ہے ، اوراسی طرح عاشوراء کےدن روزہ رکھنے کی فضلیت ۔۔۔ تواس کی فضیلت اللہ تعالی کی جود وسخا اوراپنے بندوں پراحسان کی طرف لوٹتی ہے ۔
دیکھیں : قواعد الاحکام ( 1 / 38 ) ۔
islamqa
Comments
Post a Comment